
Title | : | Dil Bhatkay Ga / دل بھٹکے گا |
Author | : | |
Rating | : | |
ISBN | : | 9693524721 |
ISBN-10 | : | 9789693524727 |
Language | : | Urdu |
Format Type | : | Hardcover |
Number of Pages | : | 856 |
Publication | : | Published January 1, 2012 |
Dil Bhatkay Ga / دل بھٹکے گا Reviews
-
مجھے اپنے آپ سے نفرت ہے
یا یوں کہوں کہ مجھے اپنی اس عادت سے نفرت ہے کہ میں ہر اس چیز سے دور بھاگتا ہوں جو باقی لوگوں کو بھا جائے، چاہے وہ کتنی اچھی ہی کیوں نہ ہو۔
سنگِ میل پبلیکیشنز سے بھی ایسی ہی چڑ ہے. انکی کتابوں کے داموں کی زیادتی الگ معاملہ ہے. اسی نفرت کے باعث یہ کتاب مجھ سے چھُپی رہی۔
پتہ نہیں یہ کیسے سامنے آئی تھی اور مجھے یاد آیا کہ احمد بشیر کا ذکر ممتاز مفتی کی الکھ نگری میں بھی تھا. پھر پتہ نہیں کیسے یاد آیا کہ آپ بشری انصاری سمیت چار ہونہار بیٹیوں کے باپ بھی تھے، پھر اس سے پُرانا پی ٹی وی کا پروگرام "خراجِ تحسین" یاد آیا اور اس سے یاد آیا کہ آپ نے پاکستان میں ایک آرٹ فلم بنانے کی غلطی بھی کی تھی (یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہاں کے عوام و خواص مُجرے اور رقص میں فرق روا نہیں رکھتے، انکی آرٹ فلم کیا خاک سمجھیں گے؟)
آخر میں، صفِ دوستاں میں شامل مجاہد خان کی رائے نے اسکو خریدنے پر مجبور کردیا۔
کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ اس کتاب کے کون سے پہلو کی تعریف کروں؟ یہ بھی سمجھ نہیں آرہا کہ مجھے کتاب پسند آئی ہے یا احمد بشیر؟
بے باک، یار باش، بیٹیوں سے محبت کرنے والا، پکا سوشلسٹ، خوبصورت، مہم جو، عاجز، دیہاتی، ذہین۔
اور سب سے اہم بات ان دو شخصیات کا بہترین دوست جنکی کتابیں بچپن میں چاٹ جانے کی وجہ سے راقم کی کھوپھڑی آج تک اُلٹی ہے. ممتاز مفتی اور قدرت اللہ شہاب کا دوست۔
اگر آپکو پاکستان بننے سے پہلے سے لے کر بھٹو کی پھانسی تک کی غیر جانبدارانہ تاریخ چاہئیے تو یہ کتاب آپکی چارپائی کے سرہانے کی زینت یونی چاہیے۔
اگر آپ سچے شخص اور باغی شخص کی ذلت کا تماشہ دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ کتاب آپکی اخلاقی بلندی کے لئے ضروری ہے. جن شخصیات کا نام انھوں نے تبدیل کیا، ان میں نے بہت کم کو پہچانا جا سکا، ابنِ انشا بنام بیدل ایک اہم مثال ہے، باقی سیاست کے میدان کے کچھ لوگ بھی پہچانے جاسکتے ہیں۔
مجھے احمد بشیر جیسے ناکام آدمی سے عقیدت ہو گئی ہے۔
انھیں خوشی ہوگی کہ انکا بیٹا بھی انھی کی طرح سچ بولتا ہے، اپنے باپ کو اسکے منہ پر ہی ناکام بولنا احمد بشیر کے بیٹے کی ہی ہمت ہوسکتی ہے۔
اس کتاب کا وصف یہ ہے کہ یہ تین ہزار صفحات سے گھٹ کر ایک ہزار تک تو آئی ہے مگر اس میں کوئی فقرہ ایسا نہیں ہے جو کاٹ کر دوبارہ لکھا گیا ہو. یعنی اختصار کی مجبوری میں سچ کی کاٹ انکا قلم جانتا ہی نہ تھا۔ -
اس ناول کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ اتنا طویل اور ضحیم ہونے کے باوجود بھی آپ ایک صفحہ بھی پڑھے بغیر نہیں رہ سکتے۔ بچپن کی یادیں، جوانی کا عشق اور پھر باقی زندگی کے مصائب۔ انتہائی اعلی پائے کی نثر،
-
کاش کہ میں نے یہ کتاب نہیں پڑھی ہوتی _______
دل بھٹکے گا از احمد بشیر، ایک سوانحی ناول ہے۔ جس میں مصنف نے اپنی زندگی کے شب و روز کا احوال بے باک انداز سے بیان کیا ہے وہ بہت باکمال ہے۔
تقسیم ہند سے پہلے شروع ہونے والی داستان میں اصل رنگ تقسیم سے شروع ہوتا ہے۔ تقسیم تو ایسی بہتی گنگا ثابت ہوئی جس میں اشنان کرنے والوں کو مصنف نے دیکھ لیا۔ جنگ 1965، معاہدہ تاشقند، سقوط ڈھاکہ، بھٹو کا دور حکومت، پھانسی، ضیاالحق، افغان وار، اور آخر ضیاالحق کی موت تک ہر رنگ کو بیان کیا ہے۔
دورہ امریکہ میں فلم میکنگ کا کورس اور پاکستانی فلمی صنعت میں گزارے گئے ایام کا احوال نہایت دلچسپ ہے۔
عورت کے معاملے میں مصنف ممتاز مفتی کے شریر مرید تھے۔ ممتاز مفتی، بیدل اور مولانا چراغ حسن حسرت کے صحبت میں گزرے ایام مصنف کے کردار کی تشکیل میں نہایت اہم ثابت ہوئے۔ جابجا اس میں نکھار مختلف شہروں میں گزارے ہوئے وقت سے ہوا۔ قدرت اللہ شہاب کا تصور جو شہاب نامہ سے تشکیل پاتا ہے، اس میں گھر کا بیدی لنکا ڈھاتا ہے۔ 1980 کے بعد کا احوال کافی مختصر بیان ہوا ہے۔
علی پور کا ایلی کے ساخت پر لکھا گیا یہ ناول ہے۔ لیکن یہ اس سے بہت مختلف ہے۔ زبان پر مصنف کی گرفت قابل تعریف ہے۔ نہایت خوبصورت اردو لکھی ہے۔
ڈش، وی سی آر، کیبل، کمپیوٹر اور آئی ٹی انقلاب کے آنے سے پہلے کے معاشرے کے افراد کی تفریحات اور ترجیحات الگ تھی۔ اور شائد اس وجہ سے طوالت قارئین کے لئے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ اور اشاعتی خرچ کم ہونے کی وجہ سے اس طرح کی کتب چھپ جاتی تھی۔ لیکن آج یہ دونوں باتیں مشکل ہیں۔
اس کتاب کو پاکستان کے دو ممتاز پبلشرز نے شائع کیا ہے۔ سنگ میل پبلیکشنز اور فیروز سنز لمیٹڈ۔ یہ حیران کن ہے۔ فیروز سنز لمیٹڈ نے بہرحال اچھے انداز سے شائع کیا ہے۔ تقریباً نو سو صفحات اس ناول کی قیمت پندرہ سو روپے ہے۔ پانچ ستارے کے مستحق یہ کتاب ہے۔
کاش آج کوئی احمد بشیر ہو جو ہمیں 1988 سے آگے گزرنے والی قیامتوں کا احوال لکھے ______
از فیصل مجید -
vvv